گلبرگہ7مارچ(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا) ملک میں آج نوٹ بندی کو لے کر تقریباََچار ماہ کا عرصہ گزر گیا لیکن عوام آج بھی اپنے روپئے حاصل کرنے کے لئے بینکوں میں قطار لگائے کھڑے ہیں ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے عوام کے سامنے کئی ایک اعلانات کئے اور پھر 8نومبر کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے 31 دسمبر 2016تک کی مہلت طلب کی ۔ اس کے بعد ملک میں اچھے دن آئیں گے کا تیقن دیا ۔ ان خیالات کا اظہار رکن اسمبلی گلبرگہ و سابق وزیر کرناٹک الحاج ڈاکٹر ج قمر الاسلام نے 7 مارچ کو منعقدہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کے خلاف احتجاجی جلسہ عوام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے ایک اسکول کی طالبہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسکول میں بچوں سے ایک سوال پوچھا گیا کہ دنیا میں سب سے بڑا جھوٹا شخص کون ہے تو اس لڑکی نے جلدی سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی۔ اس لڑکی نے پھر کہا کہ وہ اس لئے کہ میرے ماں باپ نے میں نے اپنے غلہ میں جو چلر رقم جمع کی تھی وہ سب چھین لی اور کہا کہ نریندر مودی جب 31دسمبر کے بعد ہمارے پیسے لوٹائیں گے ہم تمہیں بھی یہ پیسے واپس کردیں گے ۔ لیکن آج تک میرے والدین نے میرے پیسے واپس نہیں کیئے۔ میں نے جب اپنے والدین سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ بیآٹی نریندر مودی نے کہا ہے کہ اچھے دن آئیں گے ۔لیکن تین ماہ کا عرصہ گزر گیا ایک دن بھی میں نے اچھا نہیں دیکھا ، سارے کے سارے دن برے تھے ۔ڈاکٹر قمر السلام نے مزید کہا کہ نریندر مودی نے 8نومبر 2016سے لے کر 7مارچ 2017تک جملہ 42مرتبہ نوٹ بندی کو لے کر نئے نئے اعلانات کرکے عوام کو گمراہ کرکے سڑک پر آنے کے لئے مجبور کیا ہے ۔ نوٹ بندی کے نریندر مودی کیاقدام کے لئے ملک کے عوام انھیں کبھی معاف نہیں کریں گے ۔ مسٹر مہیش گوڑا جنرل سیکریٹری تیلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی و آبزرونوٹ بندی احتجاج کانگریس کمیٹی نے اہنی تقریر میں کہا کہ نوٹ بندی کا اعلان نریندر مودی کی جانب سے کئے جانے کے بعد عوام میں آج تک بھی بے اطمینانی اور بے چینی کی کیفیت ہی محسوس کی جارہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ نریندر مودی نے کالے دھن کے خلاف نوٹ بندی کا جو مورچہ کھولا ہے وہ دراؤصل امریکہ ، برطانیہ ، اسرائیل دیگر ممالک کو خوش کرنے کے لئے کیا ہے۔ کریڈٹ کارڈ کو لازمی قرار دیکر غریب عوام کو مزید مشکلات میں ڈالنے اور ان کو پریشان کرنے کا نریندر مودی کا یہ نیا حربہ ہے۔ ایک دودھ کی پاکت اور ترکاری حاصل کرنے کے لئے کیا اب اس کے بھی کریڈٹ کارڈملک کے غریب آدمی کو اپنے ساتھ رکھنا پڑے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چار مہینوں میں ملک جو معیشیت ہے وہ بری طرح سے تباہ ہوئی ہے اور آنے مزید چار مہینوں میں آپ دیکھیں گے ملک کی معیشیت مزید بری طرح تباہ ہو کر رہ جائیگی۔ نریندر مودی ؤکے نوٹ بندی کیھ اعلان کے بعد ملک کے بڑے بڑے ماہرین معیشیت نے اس اقدام کو مککی معیشیت کے حق میں بہتر قرار دیا تھا لیکن آج وہی ماہرین معیشیت یہ کہ رہے ہیں کہ نریندر مودی کا اقدام ایک غیر ذمہ دارانہ اور فلاپ شو تھا ۔ انھوں نے کانگریس پارٹی کو ایک سیکولر جماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت ملک کے تمام طبقات کو ساتھ میں لے کر عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتی ہے ۔ جبکہ بی جے پی صرف ملک کے اعلی ذات والے طبقوں ، آر ایس ایس ، وی ایچ پی ، بجرنگ دلؤ، ہندو مہا سبھا جیسی تنظیموں کو خوش کرکے اور انھیں اعتماد میں لے کر چل رہی ہے ۔ انھیں ملک کے غریب عوام کی کوئی فکرنہیں ہے۔مسٹربھاگن گوڑا پاؤٹل صدر ضلع کانگریس کمیٹی نے کہا کہ نریندر مودی نے نوٹ بندی کا جو قدم اٹھایا ، اس کے لئے انھوں نے کسی سے بھی مشورہ نہیں کیا ۔ لہٰذا انھیں فوری طور پر اپنے عہدہ سے مستعفی ہوجانا چاہئے ۔ ڈاکٹر محمد اصغر چلبل صدر بلاک کانگریس کمیٹی گلبرگہ شمال نے اپنی تقریر میں کہا کہ انھیں بی جے پی کے دو تین قائیدین کے ایس ایم ایس وصول ہوئے جس میں انھوں نے پوچھا کہ چارہ ماہ کے بعد آپ نوٹ بندی کے خلاف احتجاج کیوں کررہے ہیں تو اس پر انھوں نے جواب دیا کہ آج پانچ سو اور ہزار روپیوں کی کرنسی کو بند ہوئے چار ماہ گزرگئے ہیں ، پھر بھی ملک کے عوام 5ہزار روپیوں سے زائد رقم اپنے بینک ؤکے کھاتوں سے نہیں نکال سکتے۔ نریندر مودی نے ہمارے ہی پیسوں پر انکش لگائی ہے اور ہمیں ان ہی کے حکم پر پیسے نکالنے اور جمع کرنے کا ایک قانون تھوپا ہے ۔ اب ملک کے عوام جب تک نریندر مودی وزیر اعظم ہیں اپنی مرضی سے پیسے جمع نہیں کرسکتے اور نہ ہی اپنی مرضی سے بینوکں سے رقم نکال سکتے ہیں ۔ اس کے لئے ہمیں نریندر مودی کینئے اعلان کا ؤانتظار کرنا پڑے گا۔یہ جلسہ گلبرگہ حلقہ اسمبلی گلبرگہ شمال کے دفتر بلاک کانگریس کمیٹی ، گنج میں منعقد ہوا اور پھر دوپہر دو بجے ڈاکٹر الحاج قمر الاسلام صاحب کی قیادت میں دفتر ڈپٹی کمشنر گلبرگہ پر پہنچ کر ڈپٹی کمشنر کی وساطت سے ایک یادداشت وزیر اعظم نریندر مودی کو روانہ کی گئی ۔ ۔ ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے یادداشت پڑھ کر سنائی جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کرنسی نوٹوں کی منسوخی کے وقت اعلان کیا تھا کہ وہ ہندوستان کے عوام سے وعدہ کرتے ہیں کہ وہ انھیں 50دنوں کی مہلت دین اور 30دسمبر 2016تک کا وقت دیں ۔ 30دسمبر کے اگر انھیں محسوس ہو کہ میں نے (نریندر مودی ) نے غلطی کی ہے ،اپنے ارادوں میں ناکام رہا ہوں تو انھیں پورا حق ہوگا کہ وہ مجھے جو چاہے سزا دیں ۔ اس معاملہ میں ملک انھیں جو سزا دے گا وہ اسے قبول کرلیں گے ۔ لیکن اب ہم غور کریں تو بات بالکل سامنے ہیکہ پچاس دن بھی گزر چکے اور 30دسمبر کو گزرے بھی کافی عرصہ ہوگیا نوٹ بندی کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا ۔ عوام آج تک بھی تکالیف جھیل رہے ہیں۔یادداشت کے ذریعہ وزیر اعظم نریندر مودی سے کہا گیا ہیکہ وہ مذکورہ بالا حقائق کی روشنی میں یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ ان کا مذکورہ بالا اقدام درست تھا یا نہیں ۔ یادداشت میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے عوام کی مشکلات کو سمجھنے میں گلطی کی ہے ۔ انھیں گلبرگہ شمال و شاہ بازار بلاک کانگریس کمیٹیوں کے حدود میں آکر یہاں کے عوام کی مشکلات کا بہ نفس نفیس جائیزہ لینے کی دعوت دی گئی ہے تاکہ وہ اپنے غلط اقدام کو سمجھتے ہوئے ذمہ داری کو قبول کریں ۔ پرکاش چنچولی کر پروٹو کال تحصیل دار نے ڈپتی کمشنر کی جانب سے یادداشت قبول کی ۔ احتجاج میں مئیر گلبرگہ سید احمد ، ڈپٹی مئیر اپا راؤ بینور، کارپوریٹرسشرن کمار مودی ، ملیکارجن تینگلی ، شنکر سنگھ، پرمود تیواری ، رفیق خان، حبیب احمد روسہِ عبد الرحمٰن ، عبدارحیم ملاں ، اعجاز احمد ،راجو کپنور، یلپا نائیکوڑی ، فیاض حسین ، علیم الدین پٹیل۔ہلگے اپا کنک گیری، سید سجاد علی انعامدار، اسلم باجے ، لعل احمد ممبئی سییٹھؤ کے علاوہ عبدالقدیر چونگے ، شیخ حسین، امتیاز احمد صدیقی ، وجئے کمار ، توفیق دیسائی ، اشوک نائیک ، ؤنعیم سیریکار، افضال محمود ، شیخ سراجؤ ، عبدالعظیم گولکندی ، نذیر استاد تماپوری ، اقبال کاجل ، محمد واحد علی فاتحہ خوانی وغیرہ شامل تھے ۔